گلاب اور کپاس
کھیت میں کام کرتی ہوئی لڑکیاں
جیٹھ کی چمپئی دھوپ نے
جن کا سونا بدن سرمئی کر دیا
جن کو راتوں میں اوس اور پالے کا بستر ملے
دن کو سورج سروں پر جلے
یہ ہرے لان میں
سنگ مرمر کی بینچوں پہ بیٹھی ہوئی
ان حسیں مورتوں سے کہیں خوبصورت
کہیں مختلف
جن کے جوڑے میں جوہی کی کلیاں سجیں
جو گلاب اور بیلے کی خوشبو پئیں
اور رنگوں کی حدت سے پاگل پھریں
کھیت میں دھوپ چنتی ہوئی لڑکیاں بھی
نئی عمر کی سبز دہلیز پر ہیں مگر
آئینہ تک نہیں دیکھتیں
یہ گلاب اور ڈیزی کی حدت سے ناآشنا
خوشبوؤں کے جواں لمس سے بے خبر
پھول چنتی ہیں لیکن پہنتی نہیں
ان کے ملبوس میں
تیز سرسوں کے پھولوں کی باس
ان کی آنکھوں میں روشن کپاس