غور سے دیکھ یار خطرہ ہے
غور سے دیکھ یار خطرہ ہے
عشق میں بے شمار خطرہ ہے
پھر وہی آپ کا یقیں ہم پر
پھر وہی اعتبار خطرہ ہے
ہر چمکتے ہوئے ستارے کا
جگنوؤں میں شمار خطرہ ہے
اتنی شدت سے دیکھنے والے
شدت اعتذار خطرہ ہے
کوئی نادان کو یہ سمجھائے
آپ اپنا شکار خطرہ ہے
اور کوئی نظر نہ آئے ہمیں
اس قدر خود سے پیار خطرہ ہے
صاف لفظوں میں کر بیاں جیوتیؔ
دل میں اٹھتا غبار خطرہ ہے