فضائے عشق میں اڑتا ہوا ہوں طائر میں

فضائے عشق میں اڑتا ہوا ہوں طائر میں
وہ شاخ گل مری منزل ہے اور مسافر میں


مرا وجود مگر کائنات میں گم ہے
فصیل جسم کے اندر رہی بظاہر میں


وہ ایک نام جو میرا کبھی نہیں ہوتا
اس ایک نام کو کیوں سوچتی ہوں آخر میں


میں چاہتی ہوں کہ وہ بے وفا نہ کہلائے
نبھا رہی ہوں محبت اسی کی خاطر میں


خود اپنے آپ میں جلنے کو بیقرار سی ہوں
دیار شب سے گزرنے لگی ہوں کیا پھر میں


یہ شاعری مری اظہار ذات ہے شبنمؔ
کہاں کے شعر و ادب اور کہاں کی شاعر میں