اپنی حد تک اڑان تھی پہلے

اپنی حد تک اڑان تھی پہلے
زندگی بے نشان تھی پہلے


چاند سورج ہمارے ساتھی تھے
یہ زمین آسمان تھی پہلے


وہ مری ہر غزل کا مطلع تھا
اس کی میں داستان تھی پہلے


تیرے آنے سے روشنی پھیلی
چاندنی نیم جان تھی پہلے


کلیاں سب جسم و جاں کی چٹکی تھیں
دھوپ جب مہربان تھی پہلے


کس نے چھینی ہمارے شہر کی آب
کیا عجب آن بان تھی پہلے


اب کھلا جا کے بھید شبنمؔ پر
کس قدر خوش گمان تھی پہلے