فریب در فریب شہریار 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دن کے صحرا سے جب بنی جاں پر ایک مبہم سا آسرا پا کر ہم چلے آئے اس طرف اور اب رات کے اس اتھاہ دریا میں خواب کی کشتیوں کو کھیتے ہیں!