فیض عہد جدید تنہائی

فیض عہد جدید تنہائی
سہہ رہا ہوں شدید تنہائی


بڑھتا جاتا ہے حلقۂ احباب
بڑھ رہی ہے مزید تنہائی


ہے جہاں تک بھی سوچ سناٹا
ہے جہاں تک بھی دید تنہائی


بیٹھ کر دوستوں کی محفل میں
کر رہا ہوں کشید تنہائی


پاس حبل الورید کے ہے خدا
زیر حبل الورید تنہائی


گھر سے گھبرا کے باہر آیا تھا
گھر سے باہر مزید تنہائی


ٹی وی موبائل ٹیب کمپیوٹر
دے کے پیسے خرید تنہائی