ایک نظم ۲

میں نے تمہیں
تمہارے کنول جھیل چہرے کو
فراموش کر دیا ہے
پرانی ساعتوں کی
شیرینیوں کو یکسر بھلا دیا ہے
لفظوں کے مرمریں پیکر
جملوں کی لطیف سوغاتیں
ہم سے ہمارا سب کچھ
چھین لیا گیا
چھیننے والے قزاق
ہمارے اپنے عزیز تھے
ہمارے اپنے رفیق تھے