ایک نظم ۱
سبز شاخوں پر نئے سرخ پتے مخمل کی صورت سجنے لگے پرانی شاخوں پر نئے پنچھی چہکنے لگے پچھلا موسم کب بیتا نیا موسم کب آیا یہ سوچ کر ہم ہنسنے لگے نئے آشیانے نئے موسم سب تمہارے ہیں بیتی رتوں کے منظر نامے بس ہمارے ہیں
سبز شاخوں پر نئے سرخ پتے مخمل کی صورت سجنے لگے پرانی شاخوں پر نئے پنچھی چہکنے لگے پچھلا موسم کب بیتا نیا موسم کب آیا یہ سوچ کر ہم ہنسنے لگے نئے آشیانے نئے موسم سب تمہارے ہیں بیتی رتوں کے منظر نامے بس ہمارے ہیں
جیون مایا ہریالی میں تم جوت جگاتی آئی ہو تم چاند چکوری چاند بنو تم پھولن پھول پھلار بنو تم درپن چھایا گیان بنو تم رات جگاتی پیار بنو تم روپ چمن سنسار بنو جب بارش موتی لٹتے ہیں جب مٹی سوندھی کھلتی ہے تب ہیریں سوانگ رچاتی ہیں تب رانجھے ڈھول بجاتے ہیں تب عاشق گیت سجاتے ہیں جب ...
جنہیں چاہتے ہو پسند کرتے ہو ان کی روحوں کو ٹٹولو سچائیوں کی گرہوں کو کھولو وہاں بھی اندھیرے کھنڈر ہیں وہاں بھی ویران منظر ہیں وہاں بھی زخموں کے بسیرے ہیں وہاں بھی تنہائیوں کے ڈیرے ہیں وہ بس ہنستے ہیں نمائش کے لئے ان کی زہر خند ہنسی کو سمجھو گوشۂ عافیت انہیں ملا ہے نہ تمہیں ملے ...
آداب آداب تسلیمات تسلیمات مزاج اقدس فضل ربی ہے نمازیں پڑھتے ہیں فراغتوں سے ڈرتے ہیں اللہ خیروبرکت دے سنا ہے آپ نے نئی گاڑی خرید لی جی ہاں مرسڈیز ہے اللہ کے فضل سے گرین کارڈ ہولڈر بھی ہیں مگر آپ کا وہ کمیونزم آپ تو خاصے ریڈیکل تھے شکر باریٔ تعالی کا جس نے اندھیروں میں روشنی ...
میں نے تمہیں تمہارے کنول جھیل چہرے کو فراموش کر دیا ہے پرانی ساعتوں کی شیرینیوں کو یکسر بھلا دیا ہے لفظوں کے مرمریں پیکر جملوں کی لطیف سوغاتیں ہم سے ہمارا سب کچھ چھین لیا گیا چھیننے والے قزاق ہمارے اپنے عزیز تھے ہمارے اپنے رفیق تھے