ایک مدت سے رخ یار نہیں دیکھا ہے

ایک مدت سے رخ یار نہیں دیکھا ہے
نفرتیں دیکھیں مگر پیار نہیں دیکھا ہے


درد اور غم کا جو درمان بھی لے کر آئے
میں نے ایسا کوئی غم خوار نہیں دیکھا ہے


نظر آتے ہیں پجاری تو بہت دولت کے
کوئی الفت کا طلب گار نہیں دیکھا ہے


وہ جو مزدور بناتے ہیں محل اوروں کے
ان کا اپنا کوئی گھر بار نہیں دیکھا ہے


قتل و غارت ہے بپا کیسی مرے شہروں میں
یوں کبھی خون کا بازار نہیں دیکھا ہے