ایک عورت
وہ موج اک مقام سے
افق کی سمت
پھیلتی چلی گئی
وہ ایک دائرے سے
سیکڑوں حسین دائروں میں
دیکھتے ہی دیکھتے بدل گئی
ہر ایک دائرے میں آفتاب تھا
ہر ایک دائرے میں سرخ زہر تھا
ہر ایک دائرہ حیات جاوداں
ہر ایک دائرے میں مرگ شادماں
وہ ایک تھی
ہزار صورتوں میں میرے سامنے
طلوع جب ہوئی
تو میرا آسمان بن گئی
نئی عظیم لذتوں کے درمیاں
میں اپنے مشتعل مقام سے
افق کی سمت پھیلتا چلا گیا
حصار مرگ زندگی کو روندتا چلا گیا