دن ہو یا رات ہم کو چلنا ہے داؤد غازی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دن ہو یا رات ہم کو چلنا ہے ہم کو چلنا ہے شب کو ڈھلنا ہے شدت غم سے لڑکھڑاتے ہیں لڑکھڑا کر مگر سنبھلنا ہے دوستو کارواں بنا کے چلو رہ گزاروں کا رخ بدلنا ہے ہر غم زیست ہے قبول مگر ہر غم زیست کو بدلنا ہے