دن ہو یا رات ہم کو چلنا ہے

دن ہو یا رات ہم کو چلنا ہے
ہم کو چلنا ہے شب کو ڈھلنا ہے


شدت غم سے لڑکھڑاتے ہیں
لڑکھڑا کر مگر سنبھلنا ہے


دوستو کارواں بنا کے چلو
رہ گزاروں کا رخ بدلنا ہے


ہر غم زیست ہے قبول مگر
ہر غم زیست کو بدلنا ہے