دل مرا مائل آرزو ہو گیا

دل مرا مائل آرزو ہو گیا
جب مرے یار کے روبرو ہو گیا


دامن دل مرا چاک تھا یک بیک
ان کی نظر کرم سے رفو ہو گیا


وہ جسے میں نے دیکھا نہیں تھا کبھی
آج وہ ہی مری جستجو ہو گیا


خوب دل سے سنیں اس نے باتیں مری
آج میں لائق گفتگو ہو گیا


جب تصور میں تصویر یار آ گئی
اک اجالا مرے چار سو ہو گیا


بے تکلف ہوئے مجھ سے جب وہ تو میں
آپ سے تم ہوا تم سے تو ہو گیا


ذکر انجمؔ ہوا جب تری بزم میں
تب سے وہ صاحب آبرو ہو گیا