آئینوں کے لئے یہ بات سعادت کی ہے

آئینوں کے لئے یہ بات سعادت کی ہے
ان کو بھی آج تمنا تری صورت کی ہے


ہو مبارک تمہیں ملکوں پہ حکومت یارو
ہم نے اخلاق سے ہر دل پہ حکومت کی ہے


شوق سے اہل سیاست نے سنیں ہیں باتیں
کیسے سمجھیں گے مگر بات شرافت کی ہے


منتخب جن کو کیا عرض تمنا کے لئے
ان ہی لفظوں نے مرے ساتھ بغاوت کی ہے


میں نے بھی دیکھ لی دنیا ہی میں جنت انجمؔ
میں نے بھی آج مری ماں کی زیارت کی ہے