Sagar Sialkoti

ساغر سیالکوٹی

ساغر سیالکوٹی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    اس کو چھو کر سنور گیا ہوں میں

    اس کو چھو کر سنور گیا ہوں میں سنگ خوشبو بکھر گیا ہوں میں نیک سیرت پری سا چہرہ تھا کر کے سجدہ گزر گیا ہوں میں جسم جاں سے جدا تو ہونا تھا کون جانے کدھر گیا ہوں میں لمس پا کر تمہارے پاؤں کا دل سے دل میں اتر گیا ہوں میں فیض اس کے بھلا نہ پاؤں گا یاد آئے جدھر گیا ہوں میں کام اک نیک ہو ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا بے قرار رہتا ہے

    دل مرا بے قرار رہتا ہے اک ترا انتظار رہتا ہے اک مسافر کے پاؤں میں چھالے اور رستہ غبار رہتا ہے وہ ستایا ہوا محبت کا ہر جگہ درکنار رہتا ہے گھر میں لڑکی جواں ہوئی ہے کیا فکر اب بے شمار رہتا ہے میرے سپنے میں آتا ہے اکثر وہ جو ندیا کے پار رہتا ہے وہ کٹا سا رہا زمانے سے اس کے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    کون کس کو یہاں دغا دے گا

    کون کس کو یہاں دغا دے گا وقت سب کچھ ہمیں بتا دے گا باپ بیٹا جدا ہوئے جس دن گھر تباہی کا پھر پتا دے گا یاد اپنوں کی آئے گی اس پل جب کوئی بے سبب قضا دے گا اپنے کرموں کا لینا دینا ہے کون کس کو یہاں سزا دے گا کام کوئی تو نیک کر ساغرؔ دینے والا تجھے صلہ دے گا

    مزید پڑھیے

    شخص وہ کیا کمال کرتا ہے

    شخص وہ کیا کمال کرتا ہے کام ہر بے مثال کرتا ہے حسن سو بار چپ رہے لیکن عشق پھر بھی سوال کرتا ہے کس کو اپنا کہیں بتا مولیٰ کون کس کا خیال کرتا ہے عشق کرنا اسے نبھا دینا درد ورنہ بے حال کرتا ہے لوگ اس کو نواز دیتے ہیں جو دلوں میں اجال کرتا ہے کشمکش رات بھر رہی ساغرؔ کون کس کو حلال ...

    مزید پڑھیے

    زخم گہرا کہاں نہیں ہوتا

    زخم گہرا کہاں نہیں ہوتا حال دل کا بیاں نہیں ہوتا پیار دھوکا وفا جفا کیا کیا اس جہاں میں کہاں نہیں ہوتا پھر کہیں بھی سکوں نہیں ملتا وقت جب مہرباں نہیں ہوتا رات جلتی رہی تھی وہ شمع درد جس کا بیاں نہیں ہوتا ایک ساغرؔ خدا کا گھر ہے بس غم کا جس جا نشاں نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

تمام