دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے

دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے
کی جفا اور مزے جفا کے لیے


رند ہم ہیں تو پھر پیے گا کون
کیا یہ اتری ہے پارسا کے لیے


آتش ہجر اے معاذ اللہ
ایک دوزخ ہے مبتلا کے لیے


جتنے دل تھے بتوں نے چھین لیے
ایک کعبہ بچا خدا کے لیے


ہر حسیں پر نہ یوں مٹو بیتابؔ
ایک کے ہو رہو خدا کے لیے