اثر نہ کم ہو کبھی نالۂ رسا تیرا
اثر نہ کم ہو کبھی نالۂ رسا تیرا
رہے بڑھا ہوا ہر آن حوصلہ تیرا
پڑھی ہے عارض و کاکل کی داستاں میں نے
سنا ہے میں نے فسانہ ذرا ذرا تیرا
اے اشک شوق تجھی سے ہے زندگی دل کی
فزوں ہے چشمۂ حیواں سے مرتبہ تیرا
تمام راہ ہے فیض قدم سے نورانی
ہے ماہتاب زمیں پر کہ نقش پا تیرا
قدم کو تیز کر اس سے زیادہ اے بیتابؔ
نکل گیا ہے بہت دور قافلہ تیرا