چپکے سے ادھر آ جاؤ شہریار 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دروازۂ جاں سے ہو کر چپکے سے ادھر آ جاؤ اس برف بھری بوری کو پیچھے کی طرف سرکاؤ ہر گھاؤ پہ بوسے چھڑکو ہر زخم کو تم سہلاؤ میں تاروں کی اس شب کو تقسیم کروں یوں سب کو جاگیر ہو جیسے میری یہ عرض نہ تم ٹھکراؤ چپکے سے ادھر آ جاؤ