چارہ گر

رہ عشق کی انتہا چاہتا ہوں
جنوں سا کوئی رہنما چاہتا ہوں
جو عرفان کی زندگی کو بڑھا دے
میں وہ بادۂ جانفزا چاہتا ہوں
مٹا کر مجھے آئی میں جذب کر لے
بقا کے لیے میں فنا چاہتا ہوں
بیاں حال دل میں کروں کیوں زباں سے
کوئی جانتا ہے میں کیا چاہتا ہوں
مجھے کیا ضرورت ہے کیا تم سے مانگوں
مگر میں تمہارا بھلا چاہتا ہوں
مرے چارہ گر میں ہوں بیمار تیرا
ترے ہاتھ ہی شفا چاہتا ہوں