چاہتے ہو جو کوئی کھنڈر دیکھنا
چاہتے ہو جو کوئی کھنڈر دیکھنا
دوستو اک نظر میرا گھر دیکھنا
لب ہلائے ہیں میں نے خلاف ستم
اب بلا آئے گی میرے سر دیکھنا
پہلے گھر کے چراغوں پہ رکھو نظر
بعد میں تم یہ شمس و قمر دیکھنا
ایسا لگتا ہے میرے مقدر میں ہے
دامن زندگی خوں سے تر دیکھنا
دے رہے ہو ہوا یاد رکھنا مگر
شعلہ بن جائے گا یہ شرر دیکھنا
ہم نے سب سہہ لئے تیرے ظلم و ستم
اب دعا کا ہماری اثر دیکھنا
خیر سے آپ نے خیر دیکھا ہے خیر
رہنما سے کبھی اس کا شر دیکھنا
تیری چشم عنایت کا طالب ہوں میں
اک نگاہ غلط ہی مگر دیکھنا
کاش درویشؔ ہو میری تقدیر میں
منظر خوش نما عمر بھر دیکھنا