بتائیں کیا تمہیں خون تمنا روز ہوتا ہے

بتائیں کیا تمہیں خون تمنا روز ہوتا ہے
میاں چھلنی غریبوں کا کلیجہ روز ہوتا ہے


کبھی کلیوں کی دل سوزی کبھی ہے قتل پھولوں کا
تمہیں بتلاؤ اس گلشن میں یہ کیا روز ہوتا ہے


یہاں مفلس اجالے کی کرن کو بھی ترستے ہیں
مگر کہنے کو بستی میں اجالا روز ہوتا ہے


یہ کہہ دو قائدوں سے اب یہاں زحمت نہ فرمائیں
ہمارے شہر میں بیدار فتنہ روز ہوتا ہے


یہاں نیلام ہو جاتی ہے عزت چند سکوں میں
یہ دنیا ہے یہاں ایسا تماشا روز ہوتا ہے


اگر درویشؔ تم رسوا ہوئے ہو تو تعجب کیا
شریفوں کی حویلی میں تو ایسا روز ہوتا ہے