بیتے ہوئے کل کا انتظار
بادلوں کی طرح کیوں
چھا گیا ہے دل پر غم
وہ کون تھا جو آیا اور چلا گیا
اپنی یاد کی طرح
قدم کے حسیں نشاں
چھوڑ کر گیا جنہیں
ہواؤں نے مٹا دیا
اور غبار سا اڑا دیا
پتھروں کی طرح
راستے خموش ہیں
راستوں سے کیا کہیں
فاصلے ہیں درمیاں
جو وقت کی طرح چلا گیا
وہ لوٹ کر نہ آئے گا
شام کیوں اداس ہے
آنکھ کیوں ہوئی ہے نم