بیداری

نیند کمرے میں ٹہل رہی ہے
رات کی بے شمار آنکھیں مجھ پر گڑیں ہیں
میں بے سدھ ایک کونے میں پڑی ہوں
رات کی گہری سیاہی مجھ پر مسلط ہونے لگی ہے
میری ادھ کھلی کھڑکی سے آنے والی
نیلی چاندنی
دل سے دیوانوں کی طرح لپٹ رہی ہے
ایسے میں
ایک غیر مبہم وحشت مجھ پر طاری ہوتی ہے
تنہائی چیخ چیخ کر
ماحول کو مزید وحشت زدہ بنا رہی ہے
ارد گرد کی ہر شے پر
کپکپاہٹ طاری ہے
یعنی درد جاری ہے
یہ تاریکی روح کی بیداری ہے