بس کہ اک در بہ دری رہتی ہے
بس کہ اک در بہ دری رہتی ہے
خود سے ہی دوڑ لگی رہتی ہے
منجمد ہم کو نہ جانو صاحب
اندر اک آگ لگی رہتی ہے
کچھ طبیعت ہی ملی ہے ایسی
ساتھ اک غمزدگی رہتی ہے
برے آثار کی سر پر گویا
کوئی تلوار تنی رہتی ہے
کوئی موسم ہو مرے پربت پر
سال بھر برف جمی رہتی ہے
دو کناروں کی طرح ہیں دونوں
درمیاں ایک ندی رہتی ہے