برقی محبت

گئے وقتوں میں محبت
دل پہ لکھی انمٹ تحریر ہوتی تھی
سنا ہے پتھر پر لکیر ہوتی تھی
مگر اب ہاتھ میں تھامے کسی
برقی آلے کے بٹنوں میں الجھی ہے
انگلی اور انگوٹھے پر بوقت ضرورت
تھرکتی رہتی ہے
برقی پیغامات کے خانے میں پڑے
چند بے لباس فقرے
محبت کی علامت بن گئے ہیں
کسی پرانے دور میں
محبت دل سے نکالنا ایک جوکھم تھا
مگر اب سنا ہے کہ
اس کے لیے ڈلیٹ کے کئی
آپشن ایجاد ہو چکے ہیں
رات کے چور اندھیرے میں
کوئی روشن اسکرین پر
اپنے لمس سے لکھتا ہے
تمہیں چھو لوں
بس اب محبت
رابطے کی اس صدی میں
آخری سانسوں کے درمیان
ایک ہچکی پہ اٹکی ہوئی ہے
کہ اب محبت محسوس کرنے سے
زیادہ چھو لینے کی کوشش ہے