بناؤ جو بھی تمہیں کچھ نیا بنانا ہے
بناؤ جو بھی تمہیں کچھ نیا بنانا ہے
مجھے تو اپنا سا کچھ دوسرا بنانا ہے
بدن سے سائے سبھی اپنے یکجا کرکے مجھے
سفر میں دھوپ کے اک قافلہ بنانا ہے
بناؤ منزلوں سے منزلوں کو تم لوگوں
مجھے تو راستے سے راستہ بنانا ہے
اسے بنانا تھا جو وہ بنا چکا پہلے
ہماری مٹی سے اب اور کیا بنانا ہے
بناؤ خود کو ذرا مختلف زمانے سے
جو میرے دل کو دل مبتلا بنانا ہے