بارش اور بادل

کل شام مجھے بارش ملی
باغ میں روتی ہوئی
اس کی سسکیاں درختوں کی
شاخوں پر اٹکی تھیں
وہ بادل کا گھر چھوڑ آئی تھی
میں نے اسے تأسف سے دیکھا
رات کو میرے کمرے کی کھڑکی پر
بکھرے بالوں والے
پریشان بادل نے دستک دی
وہ چاندنی کا ایک ٹکڑا
ہاتھ میں لے کر
بارش کو ڈھونڈ رہا تھا
میں نے کھڑکی پہ بہتے
بارش کے آنسوؤں کی سمت اشارہ کیا
محبت کے آسمان پر بچھڑنے والوں کو
زمین بھی پناہ نہیں دیتی
اس لیے ہاتھ چھڑانے سے پہلے
یہ بات دھیان میں رکھنا
محبت میں جدائی دائمی ہوتی ہے