ضیا ضمیر کی نظم

    اک بوڑھا

    اک بوڑھا بستر مرگ پہ ہے بیمار بدن لاچار بدن سانسیں بھی کچھ بوجھل سی ہیں اور آنکھیں بھی جل تھل سی ہیں ایسا بھی نہیں تنہا ہے وہ پانی ہے مگر پیاسا ہے وہ گھر میں بہوویں بیٹے بھی ہیں ہیں پوتیاں بھی پوتے بھی ہیں لیکن کوئی پاس نہیں آتا سب جھانکتے ہیں چلے جاتے ہیں جیسے یہ اس کا گھر ہی ...

    مزید پڑھیے

    ماں کا ہونا

    گھٹنوں کی پیڑا میں جاگ کے سونے والی ماں انسلن کی گولی سے خوش ہونے والی ماں سلوٹی ہاتھوں سے کپڑوں کو دھونے والی ماں پاپا کی اک ڈانٹ سے گھٹ کر رونے والی ماں بچوں سے چھپ چھپ کر رونا کیسا ہوتا ہے ماں ہو تم اور ماں کا ہونا ایسا ہوتا ہے پاپا کی انٹلیجنسی تم پر بھاری ہے لیکن تم نے پریم ...

    مزید پڑھیے