Zia-ul-Haq Qasmi

ضیاء الحق قاسمی

ضیاء الحق قاسمی کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    دل کے زخموں پہ وہ مرہم جو لگانا چاہے

    دل کے زخموں پہ وہ مرہم جو لگانا چاہے واجبات اپنے پرانے وہ چکانا چاہے میری آنکھوں کی سمندر میں اترنے والا ایسا لگتا ہے مجھے اور رلانا چاہے دل کے آنگن کی کڑی دھوپ میں اک دوشیزہ مرمریں بھیگا ہوا جسم سکھانا چاہے سیکڑوں لوگ تھے موجود سر ساحل شوق پھر بھی وہ شوخ مرے ساتھ نہانا ...

    مزید پڑھیے

21 مزاحیہ (Mazahiya)

    نا قدری

    ہم کو تو بڑھاپے نے کہیں کا نہیں چھوڑا محرومئ جذبات کو بیٹھے ہیں چھپائے خوش ہوتے ہیں ہم لوگ اگر کوئی حسینہ اس عمر ہم پر کوئی تہمت ہی لگائے

    مزید پڑھیے

    امریکہ کا ویزا

    ہم کو امریکہ کا ویزا ملٹی پل تو مل گیا چھ مہینے رہ سکیں گے یہ اشارہ ہے ہمیں اور رکنا ہو تو شادی کر کے رک سکتے ہیں ہم لولی لڑکی اور کانی بھی گوارا ہے ہمیں

    مزید پڑھیے

    کراچی سے چلا

    میں کراچی سے چلا جب گرمیاں زوروں پر تھیں اس قدر سردی یہاں ہے مجھ کو ہیٹر چاہئے میرے رہنے کا ٹھکانہ بھی نہیں کوئی یہاں مہرباں سی ایک مجھ کو بے بی سیٹر چاہئے

    مزید پڑھیے

    گھر سے باہر

    باپ نے بیٹے کو ڈانٹا اور سزا کے طور پر گھر سے باہر کر کے اس کو نو دو گیارہ کر دیا باپ کی تنبیہ پر بیٹا بڑے غصے میں تھا اس نے ڈائل فون سے پھر نو سو گیارہ کر دیا

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے

    میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے مجھے جس نے بکری بنا دیا وہ تو بھیڑیا کوئی اور ہے کئی سردیاں بھی گزر گئیں میں تو اس کے کام نہ آ سکا میں لحاف ہوں کسی اور کا مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے مجھے چکروں میں پھنسا دیا مجھے عشق نے تو رلا دیا میں تو مانگ تھی کسی اور کی مجھے مانگتا ...

    مزید پڑھیے

1 قطعہ (Qita)