رات ہم اک شاعر اعظم کے گھر ملنے گئے

رات ہم اک شاعر اعظم کے گھر ملنے گئے
با دل ناخواستہ کھانا اسے چننا پڑا
جو بھی دسترخوان پر تھا کھا کے فارغ ہم ہوئے
پھر ہمیں دیوان اس کا صبح تک سننا پڑا