Zehra Nigaah

زہرا نگاہ

پاکستان کی ممتاز ترین شاعرات میں نمایاں

One of the prominent women poets in Pakistan.

زہرا نگاہ کی نظم

    مشورہ

    مجھے یہ ڈر ہے کسی آفتاب کی گرمی تری نظر کے ہزار آئنوں کو توڑ نہ دے مجھے یہ وہم کسی ماہتاب کی ٹھنڈک لہو سے گرمئ فکر و عمل نچوڑ نہ لے تو اپنی ذات سے خود چشمۂ ادا و صدا تجھے جہاں کی ہواؤں کے رخ سے کیا نسبت تو اپنے آپ ہی خود انجمن ہے خود ہی چراغ ہجوم حلقہ بگوشاں سے تجھ کو کیا نسبت یہ ...

    مزید پڑھیے

    تعمیل وفا کا عہد نامہ

    خاموش ہیں صاحبان منصف حیران ہیں رہبران مخلص لاشوں کا کوئی وطن نہیں ہے مردوں کی کوئی زباں نہیں ہے اجڑے ہوئے گھر کی خامشی میں نوحے کی ندائیں ایک سی ہیں ماتم کا ہے لہجہ ایک جیسا رونے کی صدائیں ایک سی ہیں آنکھوں کی سیاہیاں ہیں مدھم پلکوں کی قلم ہے پارہ پارہ خوناب ہوا ہے مصحف ...

    مزید پڑھیے

    مسلم مسلم فسادات

    صبح دم جو دیکھا تھا کیا ہرا بھرا گھر تھا ڈانٹتی ہوئی بیوی بھاگتے ہوئے بچے رسیوں کی بانہوں میں جھولتے ہوئے کپڑے بولتے ہوئے برتن جاگتے ہوئے چولھے اک طرف کو گڑیا کا ادھ بنا گھروندا تھا دور ایک کونے میں سائیکل کا پہیا تھا مرغیوں کے ڈربے تھے کابکیں تھیں، پنجرا تھا تیس گز کے آنگن ...

    مزید پڑھیے

    مٹھو میاں

    مٹھو میاں چپ رہو ٹیوں ٹیوں مت کرو لال مرچ کھاؤ گے اپنی کہے جاؤ گے میری بات بھی سنو کل سبق پڑھایا تھا آج تم نے دہرایا ہوم ورک تو کرو چونچ میں کیا درد ہے رنگ یہ کیوں زرد ہے دال کھانا کم کرو ٹیوں ٹیوں مت کرو کتنی بار سمجھاؤں کتنی بار دہراؤں ایک لفظ تو کہو ٹیوں ٹیوں مت کرو کیا کہا سنوں ...

    مزید پڑھیے

    سمجھوتہ

    ملائم گرم سمجھوتے کی چادر یہ چادر میں نے برسوں میں بنی ہے کہیں بھی سچ کے گل بوٹے نہیں ہیں کسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا اسی سے تم بھی آسودہ رہوگے! نہ خوش ہوگے نہ پژمردہ رہوگے اسی کو تان کر بن جائے گا گھر بچھا لیں گے تو کھل اٹھے گا آنگن اٹھا لیں گے ...

    مزید پڑھیے

    ورثہ

    مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں کیا کیا کچھ ورثے میں ملا تھا اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں میرا گھر طوفان زدہ تھا میرے بزرگوں نے دیکھا تھا وہ عفریت وقت کہ جس نے ان سے سب کچھ چھین لیا تھا پھر بھی کیا کچھ مجھ کو ملا تھا چہروں پر محنت کی چمک تھی آنکھوں میں غیرت کی دمک تھی ہاتھ میں ہاتھ دھرے ...

    مزید پڑھیے

    آنگن

    در دیوار دریچے آنگن دہلیزیں دالان اور کمرے سارے روپ یہ کتنے نازک سوچو تو مٹی کے کھلونے میرے لیے یہ کنج عبادت میرے لیے یہ کوہ صداقت میرے لیے یہ منزل وعدہ خلد تحفظ قصر رفاقت جس کے راج سنگھاسن بیٹھی میں رانی ہوں میں بیچاری باہر چاہے طوفاں آئیں لیکن یاں سب چین سے سوئیں جب جاگیں تب ...

    مزید پڑھیے

    راستے

    اب تلک ان نگاہوں میں محفوظ ہیں سیدھے سادے وہ ویران سے راستے اپنے ہم راز اپنے شناسا اپنے دکھ اپنے سکھ دونوں پہچانتے اونگھتے جاگتے ٹھہرتے بھاگتے بھیگے بھیگے وہ حیران سے راستے دیکھتے دیکھتے ایک پل بن گیا اور سمندر کا پانی سمٹ کر سمندر سے پھر مل گیا دھوپ سے تپ کے مٹی کا گیلا بدن جاگ ...

    مزید پڑھیے

    پل صراط

    میں جس میں رہتی ہوں میرا گھر ہے یہاں کی دیوار و در کے اندر مری جوانی کے تانے بانے ہر اک رگ سنگ میں رواں ہیں یہاں پہ نکھری ہوئی سفیدی مرے بڑھاپے کی آنے والی سحر کا اعلان کر رہی ہے یہاں کی چھت میرے دل سے نکلی ہوئی دعا ہے جو بارگاہ خدا میں مقبول ہو کے سایہ کیے ہوئے ہے یہاں کی کھڑکی ...

    مزید پڑھیے

    تن نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا

    اب آنسوؤں کے دھندلکوں میں روشنی دیکھو ہجوم مرگ سے آواز زندگی کو سنو سنو کہ تشنہ دہن مالک سبیل ہوئے سنو کہ خاک بسر وارث فصیل ہوئے ردائے چاک نے دستار شہ کو تار کیا تن نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا سنو کہ حرص و ہوس قہر و زہر کا ریلا غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا سیاہیاں ہی مقدر ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3