Zehra Nigaah

زہرا نگاہ

پاکستان کی ممتاز ترین شاعرات میں نمایاں

One of the prominent women poets in Pakistan.

زہرا نگاہ کی غزل

    ایک تیرا غم جس کو راہ معتبر جانیں

    ایک تیرا غم جس کو راہ معتبر جانیں اس سفر میں ہم کس کو اپنا ہم سفر جانیں جس سے کچھ نہ کہہ پائیں جان گفتگو ٹھہرے جس سے کم ملیں اس کو سب سے بیشتر جانیں اپنا عکس بھی اکثر ساتھ چھوڑ جاتا ہے یہ مآل خود بینی کاش شیشہ گر جانیں تار تار کر ڈالیں صبر و ضبط کا دامن زخم زخم دکھلا دیں ظرف چارہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر حکمران آ کے بصد ناز و افتخار

    ہر حکمران آ کے بصد ناز و افتخار سچی زمیں پہ کھینچتا ہے جھوٹ کا حصار منصف کے بھی گلے میں ہے اک طوق فرد جرم انصاف کس سے مانگتے ہم سے گناہ گار عالم کی گفتگو سے بھی آتی ہے بوئے خوں سودا نے اپنے شعروں میں لکھا ہے بار بار ہر مدرسے میں درس شہادت ہے سرخ رو درس حیات سارے ہوئے نذر انتشار

    مزید پڑھیے

    وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی

    وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی میں نے جب غور سے دیکھا تو مری اپنی تھی پھر اسیروں پہ کسی خواب نے جادو ڈالا رات کچھ حلقۂ زنجیر میں خاموشی تھی یوں تو آداب محبت میں سبھی جائز تھا پھر بھی چپ رہنے میں اک شان دلآویزی تھی رات بھر جاگنے والوں نے پس شمع زرد صبح اک خواب کی صورت کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا

    جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا راہ طلب میں کس کو یہ اندازہ تھا آنکھوں میں دیدار کا کاجل ڈالا تھا آنچل پہ امید کا تارہ ٹانکا تھا ہاتھوں کی بانکیں چھن چھن چھن ہنستی تھیں پیروں کی جھانجھن کو غصہ آتا تھا ہوا سکھی تھی میری، رت ہمجولی تھی ہم تینوں نے مل کر کیا کیا سوچا تھا ہر کونے ...

    مزید پڑھیے

    ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں

    ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں مٹی سے گہر نکالتے ہیں ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر پروانے کہاں یہ جانتے ہیں اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ الفاظ کے بت تراشتے ہیں اے سایۂ ابر اب تو رک جا اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں

    مزید پڑھیے

    ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو

    ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو خموش گردش دوراں ہے دیکھیے کیا ہو نہ جانے کتنے ستارے یہ کہتے ڈوب گئے سحر کا رنگ پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو کلی اداس چمن سوگوار گل خاموش یہ انتظار بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو عجیب بات ہے ان تیرگی کی راہوں میں نفس نفس میں چراغاں ہے دیکھیے کیا ہو بھڑک ...

    مزید پڑھیے

    قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم

    قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم ڈوریاں مضبوط ہوں گی چھٹتے جائیں گے ہم تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم گھر کے سارے پھول ہنگاموں کی رونق ہو گئے خالی گلدانوں سے باتیں کرکے سو جائیں گے ہم ادھ کھلی تکیے پہ ہوگی علم و حکمت کی ...

    مزید پڑھیے

    سفر خود رفتگی کا بھی عجب انداز تھا

    سفر خود رفتگی کا بھی عجب انداز تھا کہیں پر راہ بھولے تھے نہ رک کر دم لیا تھا زمیں پر گر رہے تھے چاند تارے جلدی جلدی اندھیرا گھر کی دیواروں سے اونچا ہو رہا تھا چلے چلتے تھے رہرو ایک آواز اخی پر جنوں تھا یا فسوں تھا کچھ تو تھا جو ہو رہا تھا میں اس دن تیری آمد کا نظارہ سوچتی تھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں

    رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں محفلیں اب بھی اسی طرح سجی لگتی ہیں روشنی اب بھی درازوں سے امڈ آتی ہے کھڑکیاں اب بھی صداؤں سے کھلی لگتی ہیں ساعتیں جو تری قربت میں گراں گزری تھیں دور سے دیکھوں تو اب وہ بھی بھلی لگتی ہیں اب بھی کچھ لوگ سناتے ہیں سنائے ہوئے شعر باتیں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کیوں اے غم فراق یہ کیا بات ہو گئی

    کیوں اے غم فراق یہ کیا بات ہو گئی ہم انتظار صبح میں تھے رات ہو گئی بہکے ہوئے بھٹکتے ہوئے کارواں کی خیر رہبر سے راہزن کی ملاقات ہو گئی دیوانگی کی خیر نہ مانگیں تو کیا کریں دیوانگی ہی راز عنایات ہو گئی سینوں میں سوز و ساز محبت نہیں رہا دنیا رہین گردش حالات ہو گئی لو ڈوبتوں نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4