ان کی نظروں میں نہ بن جائے تماشہ چہرہ
ان کی نظروں میں نہ بن جائے تماشہ چہرہ اس لیے ڈرتا ہوں دکھلانے سے اپنا چہرہ جانے کیا بات ہوئی شہر نگار جاں میں آج کیوں اجنبی لگتا ہے شناسا چہرہ بحر غم بھی ہے کبھی عاشق خستہ کے لیے ہے کبھی ساحل عشرت بھی تمہارا چہرہ ہم وہاں ہیں جہاں قائم ہے حکومت دل کی پھر بھی کیوں روز دکھاتا ہے ...