Yusuf Jamal

یوسف جمال

یوسف جمال کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    سر پر دکھ کا تاج سہانا لگتا ہے

    سر پر دکھ کا تاج سہانا لگتا ہے میرا چہرہ کیا شاہانا لگتا ہے جب میں کچا پھل تھا تو محفوظ تھا میں اب جو پکا تو مجھ پہ نشانہ لگتا ہے شہر دل کے خواب کی کیا تعبیر کروں کبھی نیا یہ کبھی پرانا لگتا ہے ہاتھوں میں کشکول لیے تو دے نہ صدا بہروں کا تو یہ کاشانہ لگتا ہے آئینے میں دیکھ کے یہ ...

    مزید پڑھیے

    لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی

    لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی رنگتیں چہروں کی اس صورت اڑا دی جائیں گی خشک پیڑوں پر نئے موسم اگانے کے لیے زرد پتوں کی یہ تحریریں مٹا دی جائیں گی قحط نیندوں کا پڑے گا چاہتوں کے کھیت میں خواب کی فصلیں اگر ساری جلا دی جائے گی ان سرابوں میں مقید مجھ سے قیدی کے لیے کیا فصیلیں ...

    مزید پڑھیے

    انہیں قید کرنے کی کوشش ہے کیسی

    انہیں قید کرنے کی کوشش ہے کیسی خلا میں صداؤں کی بندش ہے کیسی نہاں مجھ میں ہے اور میرے بدن کا لہو چاٹتی ہے جو خواہش ہے کیسی مجھے مسکرانے کی کس نے سزا دی مری ذات پر یہ نوازش ہے کیسی ملی خوشبوؤں کے جزیرے کی دعوت مجھے پھر رلانے کی سازش ہے کیسی مقدر میں ہے جب ہمارے اندھیرے نظر میں ...

    مزید پڑھیے

    زخموں کی مناجات میں پنہاں وہ اثر تھا

    زخموں کی مناجات میں پنہاں وہ اثر تھا آنکھوں سے ٹپکتا ہوا آنسو بھی گہر تھا اشکوں کی معیت میں تھے مغموم اندھیرے صدمات کی ہر سیج میں اک خوف کا گھر تھا پتے ہوں کہ پھل سب کا تھا اک اور ہی عالم حیرت ہے مگر اس پہ کہ بونا وہ شجر تھا دروازے مکانوں کے ہوئے بند سر شام کہتے ہیں مگر یہ کہ ...

    مزید پڑھیے

    سوچا کہ وا ہو سبز دریچہ جو بند تھا

    سوچا کہ وا ہو سبز دریچہ جو بند تھا پیلاہٹوں کا چہرہ بہت فکر مند تھا ہر سانس تھوکتی تھی لہو زرد رنگ کا ہر شخص اس گلی کا اذیت پسند تھا میٹھے تبسموں کو لیے سب سے بات کی خود سے کیا کلام تو لب زہر قند تھا بونا تھا وہ ضرور مگر اس کے باوجود کردار کے لحاظ سے قد کا بلند تھا میں نے فصیل شب ...

    مزید پڑھیے

تمام