Yogendra Bahal Tishna

یوگیندر بہل تشنہ

  • 1928

یوگیندر بہل تشنہ کی غزل

    تیری آنکھوں سے ملی جنبش مری تحریر کو

    تیری آنکھوں سے ملی جنبش مری تحریر کو کر دیا میں نے مکمل خواب کی تعبیر کو جب محبت کی کہانی لب پہ آتی ہے کبھی وہ برا کہتے ہیں مجھ کو اور میں تقدیر کو اف رے یہ شور سلاسل نیند سب کی اڑ گئی دو رہائی آ کے تم پا بستۂ زنجیر کو یہ عرق آلودہ پیشانی یہ رنج و اضطراب دیکھ جا آ کر شکست عشق کی ...

    مزید پڑھیے

    آتی ہے فغاں لب پہ مرے قلب و جگر سے

    آتی ہے فغاں لب پہ مرے قلب و جگر سے کھل جائے نہ یہ بھید کہیں تیری نظر سے رکھا ہے ترے غم کو ہمیشہ تر و تازہ ٹپکا لہو آنکھوں سے کبھی زخم جگر سے لے چھوڑ دیا شہر ترا کہنے پہ تیرے اب ہو گئے ہم دور بہت تیرے نگر سے دنیا پہ ہوا راز محبت کا یوں افشا تڑپایا بہت تو نے اٹھایا ہمیں در سے منسوب ...

    مزید پڑھیے

    درد و غم رنج و الم آہ و فغاں

    درد و غم رنج و الم آہ و فغاں سرگزشت عشق کی ہیں سرخیاں دل ہے میرا مائل فریاد آج دیکھ کر ان کے تغافل کا سماں اک ذرا رک جائیے سن لیجئے اس دل رنجور کی بھی داستاں آپ نے تو اک نظر دیکھا فقط جل گیا تاب و تواں کا آشیاں اے دل غمگیں نہ رو اس دور میں کون سنتا ہے کسی کی داستاں آتش الفت تو کب ...

    مزید پڑھیے