اقبال مانڈویا

اقبال مانڈویا کے مضمون

    میمن گھرانے ، اردو اور حسینہ معین صاحبہ

    اردو

    میمن اس کلچر سے حسینہ معین کے ڈراموں سے آشنا ہوئے، نہ صرف واقف ہوئے بلکہ خوشگوار طور پر  واقف ہوئے، اب تک وہ  اردو زبان  کو مزاحیہ فلموں کے ذریعے آداب کی زد میں ٹرین چھڑوا دینے یا فرش مخمل پر پاؤں چھلوانے والے پُر  نزاکت کلچر کی حامل  بیوقوفانہ زبان سے تعبیر کرتے تھے اور انکے نزدیک ایسا کلچر دلی اور لکھنؤ کے گمشدہ اوراق میں گم ہوچکا تھا، مگر حسینہ معین نے انہیں دکھایا کہ یہ کلچر گم نہیں ہوا بلکہ کراچی میں  ابھی بھی زندہ ہے اور پوری آب و تاب کے ساتھ، نئی جہت کے ساتھ موجود  ہے۔

    مزید پڑھیے