Yaqoob Tasawwur

یعقوب تصور

یعقوب تصور کی نظم

    عفریت

    وطن کی دھرتی سے دور جب وطن کے مارے برہنہ تن اور تہی شکم کی طلب کی شدت سے ہو کے مجبور جلتے صحرا کی وسعتوں میں مقید نار ہو گئے ہیں نہ طوق آہن نہ بیڑیاں ہیں نہ ہے سلاسل کا بوجھ تن پر جھلستے صحرا کی وسعتوں میں سروں پہ سورج کی چھتریاں ہیں بدن سے آب مشقت بے سکوں کی نہریں رواں دواں ہیں

    مزید پڑھیے

    شام سے پہلے گھر آ جانا

    ہر دن میں وعدہ کرتا ہوں شام سے پہلے گھر آؤں گا ہر دن کوئی نہ کوئی مشکل کوئی نہ کوئی کام ضروری ہے پتھر بن کر میرے کانچ کے وعدے سارے چشم زدن میں کر دیتا ہے ریزہ ریزہ وعدہ کرتے وقت ہمیشہ میں یہ سوچوں اس کی محبت سارے کاموں سے افضل ہے وہ کہ مری غم خوار ہر اک لمحہ ہر پل ہے کام مگر جب سامنے ...

    مزید پڑھیے

    امتحان

    ہجوم رنج و الم کئی پیکروں میں ڈھل کر چہار جانب پہ چھا رہا ہے زمین آتش فشاں ہے اور آسمان سے بارش ستم ہے سمندروں میں غضب کے طوفاں سلگتے جلتے ہوئے کٹھن راستوں میں پتھر ہم ان کے نرغے میں استقامت سے چل رہے ہیں قدم قدم گر رہے ہیں گر کر سنبھل رہے ہیں یہ اس کی چاہت کی آزمائش ہے اور بے لوث و ...

    مزید پڑھیے

    صوت نادیدہ

    نیند پلکوں کے سائباں میں نہیں طائر خواب کر گیا پرواز وادیٔ چشم کے افق سے پرے آنکھ محو تصورات حسین ایک ہلچل سی ذہن و دل میں مچی اور نظر اک مقام ٹکتی نہیں خوشبوؤں کے حصار گردش میں ہے سماعت کچھ اس قدر حساس آنکھ کی پتلیوں کے تھامے ہاتھ دوڑتی ہے ادھر سے اس جانب ایک لمحہ اسے قرار ...

    مزید پڑھیے

    سچ

    میرے چاروں طرف دائرہ دائرہ اک فسوں حیات طرح دار ہے زندگی گامزن ہے اسی نہج پر سچ کی ترویج میں اور لٹکی ہوئی سر پہ تلوار ہے

    مزید پڑھیے