تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں
تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں ردائے وقت کو کیا داغدار میں بھی کروں معاف مجھ کو نہ کرنا کسی بھی صورت سے زمانے تجھ کو اگر اشک بار میں بھی کروں ملے جو مجھ کو بھی فرصت غم زمانہ سے کسی کے سامنے ذکر بہار میں بھی کروں جو ڈالے رہتے ہیں چہروں پہ مصلحت کی نقاب کیا ایسے لوگوں ...