Wasiq Ansari

واثق انصاری

واثق انصاری کی غزل

    جذبہ غیرت کا خمیدہ نہیں ہونے دیتا

    جذبہ غیرت کا خمیدہ نہیں ہونے دیتا بوجھ اتنا ہے کہ سیدھا نہیں ہونے دیتا شرط اتنی ہے گنہ گار پشیماں ہو جائے وہ خطا پوش ہے رسوا نہیں ہونے دیتا کھول دیتا ہے پھر امید کی کھڑکی کوئی مجھ کو محروم تمنا نہیں ہونے دیتا بزدلی کچھ بھی انوکھا نہیں کرنے دیتی خوف ناکامی کرشمہ نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا اپنا ہی قبیلہ تو ہے طاقت تیری

    تیرا اپنا ہی قبیلہ تو ہے طاقت تیری اور اپنے ہی قبیلے سے بغاوت تیری ایک بس جرم محبت ہی ہوا ہے ہم سے اب سزا چاہے ہمیں جو دے عدالت تیری ڈھا کے ارمانوں کا گھر کون یہاں پوچھتا ہے کتنی اس گھر میں بتا آئی تھی لاگت تیری پیار کی دھوپ کا موسم تری آنکھو سے گیا بڑھ گئی اب مرے خورشید تمازت ...

    مزید پڑھیے

    دل ہو آوارہ مگر عقل ٹھکانے سے رہے

    دل ہو آوارہ مگر عقل ٹھکانے سے رہے ہم یہ آداب محبت کے نبھانے سے رہے ان دنوں ناز اٹھانے کا نہیں ہے یارا ہم تو خود سے ہیں خفا ان کو منانے سے رہے ہجر کی دھوپ نے آنکھوں میں نمی تک نہ رکھی اب تری یاد میں ہم اشک بہانے سے رہے ہے زمانہ کو محبت کا تقاضا ہم سے ہم جو محروم محبت ہی زمانہ سے ...

    مزید پڑھیے

    تشنہ لبی بڑھائے گی موج سراب دیکھنا

    تشنہ لبی بڑھائے گی موج سراب دیکھنا چھوڑ دے جاگتی ہوئی آنکھوں سے خواب دیکھنا صحرا بھی ہے سلگ رہا چشم بھی ہیں ابل رہے خشک لبوں کو دیکھنا چشم پر آب دیکھنا اپنے کرم مری وفا دونوں کو جوڑ تو ذرا میری طرف نکلتا ہے کتنا حساب دیکھنا یوں ہی اگر زمین پر ظلم زیادتی رہی اترے گا آسماں سے ...

    مزید پڑھیے