Wasif Dehlvi

واصف دہلوی

واصف دہلوی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا

    اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا گلے شکوے سے رنج زندگی کچھ کم نہیں ہوتا بجھی جاتی ہیں شمعیں رہ گزار زندگانی کی چراغ آرزو لیکن کبھی مدھم نہیں ہوتا خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے کسی طاقت کے آگے پھر کبھی وہ خم نہیں ہوتا عطا کی ہے خدا نے علم کی دولت اگر تجھ کو سخاوت ...

    مزید پڑھیے

    ذرہ حریف مہر درخشاں ہے آج کل

    ذرہ حریف مہر درخشاں ہے آج کل قطرے کے دل میں شورش طوفاں ہے آج کل صد جلوہ بے حجاب خراماں ہے آج کل سہما ہوا سا گنبد گرداں ہے آج کل آنسو میں عکس نقشۂ دوراں ہے آج کل سمٹا ہوا سا عالم امکاں ہے آج کل برہم مزاج فطرت انساں ہے آج کل کس مخمصے میں غیرت یزداں ہے آج کل قسمت کی تیرگی کی کہانی ...

    مزید پڑھیے

    تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے

    تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے قسم ہے رب عزت کی کہ عزت بڑھتی جاتی ہے خدایا خیر ہو معمور ہائے ربع مسکیں کی کہ اب دل کھول کر رونے کی عادت بڑھتی جاتی ہے کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا نہیں معلوم کیوں جب سے ندامت بڑھتی جاتی ہے کہاں طاقت سنانے کی کسے فرصت ہے سننے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جلوہ طور پر جو دکھایا نہ جا سکا

    وہ جلوہ طور پر جو دکھایا نہ جا سکا آخر یہی ہوا کہ چھپایا نہ جا سکا آتے ہی ان کے دشت و جبل مسکرا اٹھے ایسے میں اپنا حال سنایا نہ جا سکا گردوں بھی اضطراب عزیزاں سے ہل گیا سوئے کچھ ایسے ہم کہ جگایا نہ جا سکا دامن کے داغ اشک ندامت نے دھو دئیے لیکن یہ دل کا داغ مٹایا نہ جا سکا کتنی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی درد آشنا تیرا بھی قلب شادماں ہوگا

    کبھی درد آشنا تیرا بھی قلب شادماں ہوگا کبھی نام خدا تو بھی تو اے کم سن جواں ہوگا نہیں معلوم ان کی جلوہ گہ میں کیا سماں ہوگا نظر جب کامراں ہوگی تو اے دل تو کہاں ہوگا وہی اک سانس مدہوش حیات جاوداں ہوگا جو آہ سرد بن کر سوز غم کا ترجماں ہوگا لرز جائیں گے یہ مظلومی دل کے تماشائی اگر ...

    مزید پڑھیے

تمام