کوئی رہبر کوئی ساتھی کوئی اپنا نہ ملا
میں وہ کشتی ہوں کبھی جس کو کنارا نہ ملا لے لیا اپنی جوانی کا سہارا میں نے جب مجھے قوم کے ہاتھوں کا سہارا نہ ملا ہو کے مجبور جہنم کو بسایا میں نے جب مجھے مندر و مسجد میں ٹھکانا نہ ملا کل حقارت سے جو کہتے تھے بھکارن مجھ کو آج کہتے ہیں کہ گلشن میں نیا پھول کھلا کوئی سمجھا نہ میری روح ...