برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو
برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو شہر نگاراں کے مرکز تھے تنہا تنہا کیسے ہو وہ کچھ میرے درد کو بانٹے میں کچھ اس کے غم لے لوں ایسا ہو تو کیا اچھا ہو لیکن ایسا کیسے ہو چہرے پر جو ہریالی تھی وہ شہروں میں زرد ہوئی گاؤں کا مکھیا پوچھ رہا ہے میرے بھیا کیسے ہو اٹھتی ہوئی موجوں ...