Waqar Bijnori

وقار بجنوری

وقار بجنوری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں

    چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں حسن ہی حسن ہے تمام عشق کی کائنات میں ایسے بھی وقت آئے ہیں عشق کی واردات میں مستیاں جھوم جھوم اٹھیں دیدۂ کائنات میں تو مری سرگزشت غم سن کے کرے گا کیا ندیم وقف خلش ہے ہر نفس درد ہے بات بات میں جام و شراب و خم سبو ساقیا ہیں برائے نام نشہ تری نظر ...

    مزید پڑھیے

    رہ کہکشاں سے گزر گیا ہمہ این و آں سے گزر گیا

    رہ کہکشاں سے گزر گیا ہمہ این و آں سے گزر گیا کوئی بزم ناز و نیاز میں میں حد و کماں سے گزر گیا نہ کوئی جہاں سے گزر سکے یہ وہاں وہاں سے گزر گیا ترے عشق میں دل مبتلا ہر اک امتحاں سے گزر گیا ترے عشق سینہ فگار کا یہ شعور قابل داد ہے وہی تیر دل سے لگا لیا جو تری کماں سے گزر گیا ترے حسن ...

    مزید پڑھیے

    مست نظروں کا التفات نہ پوچھ

    مست نظروں کا التفات نہ پوچھ جھوم اٹھی دل کی کائنات نہ پوچھ اپنی نظروں کی کیفیات نہ پوچھ مسکرا دی مری حیات نہ پوچھ عشق میں ہر قدم ہے اک منزل راہ الفت کی مشکلات نہ پوچھ میں ہوں اور آپ کا تصور ہے اب مری رونق حیات نہ پوچھ جیسے ہر لحظہ دیکھتے ہو مجھے مری مشق تصورات نہ پوچھ حرف ...

    مزید پڑھیے

    ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام

    ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام چشم ساقی تیری گردش سے ہے پیمانے کا نام پہلے تھا موج بہاراں دل کے لہرانے کا نام مسکن برق تپاں ہے اب تو کاشانے کا نام آس جس کی ابتدا تھی یاس جس کی انتہا اے دل ناکام کیا ہو ایسے افسانے کا نام رنگ لا کر ہی رہا آخر محبت کا اثر آج تو ان کی زباں پر ...

    مزید پڑھیے

    ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا

    ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا جام تھا ساغر تھا مے تھی شیشہ تھا پیمانہ تھا کیا فقط میرا ہی اک چھلکا ہوا پیمانہ تھا جو بھی ان کی بزم میں تھا ہوش سے بیگانہ تھا اختلاف شکل نے دھوکا نگاہوں کو دیا ورنہ جو کچھ شمع سوزاں تھی وہی پروانہ تھا کس طرح چھپتا مری ٹوٹی ہوئی توبہ کا ...

    مزید پڑھیے

تمام