Waqar Bijnori

وقار بجنوری

وقار بجنوری کی غزل

    چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں

    چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں حسن ہی حسن ہے تمام عشق کی کائنات میں ایسے بھی وقت آئے ہیں عشق کی واردات میں مستیاں جھوم جھوم اٹھیں دیدۂ کائنات میں تو مری سرگزشت غم سن کے کرے گا کیا ندیم وقف خلش ہے ہر نفس درد ہے بات بات میں جام و شراب و خم سبو ساقیا ہیں برائے نام نشہ تری نظر ...

    مزید پڑھیے

    رہ کہکشاں سے گزر گیا ہمہ این و آں سے گزر گیا

    رہ کہکشاں سے گزر گیا ہمہ این و آں سے گزر گیا کوئی بزم ناز و نیاز میں میں حد و کماں سے گزر گیا نہ کوئی جہاں سے گزر سکے یہ وہاں وہاں سے گزر گیا ترے عشق میں دل مبتلا ہر اک امتحاں سے گزر گیا ترے عشق سینہ فگار کا یہ شعور قابل داد ہے وہی تیر دل سے لگا لیا جو تری کماں سے گزر گیا ترے حسن ...

    مزید پڑھیے

    مست نظروں کا التفات نہ پوچھ

    مست نظروں کا التفات نہ پوچھ جھوم اٹھی دل کی کائنات نہ پوچھ اپنی نظروں کی کیفیات نہ پوچھ مسکرا دی مری حیات نہ پوچھ عشق میں ہر قدم ہے اک منزل راہ الفت کی مشکلات نہ پوچھ میں ہوں اور آپ کا تصور ہے اب مری رونق حیات نہ پوچھ جیسے ہر لحظہ دیکھتے ہو مجھے مری مشق تصورات نہ پوچھ حرف ...

    مزید پڑھیے

    ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام

    ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام چشم ساقی تیری گردش سے ہے پیمانے کا نام پہلے تھا موج بہاراں دل کے لہرانے کا نام مسکن برق تپاں ہے اب تو کاشانے کا نام آس جس کی ابتدا تھی یاس جس کی انتہا اے دل ناکام کیا ہو ایسے افسانے کا نام رنگ لا کر ہی رہا آخر محبت کا اثر آج تو ان کی زباں پر ...

    مزید پڑھیے

    ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا

    ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا جام تھا ساغر تھا مے تھی شیشہ تھا پیمانہ تھا کیا فقط میرا ہی اک چھلکا ہوا پیمانہ تھا جو بھی ان کی بزم میں تھا ہوش سے بیگانہ تھا اختلاف شکل نے دھوکا نگاہوں کو دیا ورنہ جو کچھ شمع سوزاں تھی وہی پروانہ تھا کس طرح چھپتا مری ٹوٹی ہوئی توبہ کا ...

    مزید پڑھیے

    وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی

    وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی تو برنگ خوں مری آرزو مری چشم تر سے ٹپک گئی کبھی اشک بن کے ڈھلک گئی کبھی رشک بن کے جھلک گئی وہ شراب جام حیات سے جو شباب بن کے چھلک گئی مری آہ صاعقہ‌‌‌ بار جب مرے طور دل پہ چمک گئی جو زمیں سے تا بہ فلک گئی تو فلک سے تا بہ سمک گئی میں زہے ...

    مزید پڑھیے

    نظر ملتے ہی برسے اشک خوں کیوں دیدۂ تر سے

    نظر ملتے ہی برسے اشک خوں کیوں دیدۂ تر سے رگیں قلب و جگر کی چھیڑ دیں کیا تم نے نشتر سے یقیناً کچھ تعلق ہے ترے در کو مرے سر سے وگرنہ لوح پیشانی کا کیا رشتہ ہے پتھر سے مرے پہلو میں ہے آباد ارمانوں کی ایک دنیا ہزاروں میتیں اٹھیں گی مرے ساتھ بستر سے وہ اپنی زلف بکھرا کر تصور ہی میں آ ...

    مزید پڑھیے

    تم خفا کیا ہوئے حیات گئی

    تم خفا کیا ہوئے حیات گئی جان تسکین کائنات گئی جب سے مرجھا گئی ہے دل کی کلی رونق گلشن حیات گئی ساقیا صرف اپنے اپنوں پر بس تری چشم التفات گئی ہائے بیچارگیٔ فکر و نظر وہ بھی تا حد ممکنات گئی ایک آنسو کی ترجمانی سے عظمت غم کی ساری بات گئی درد دل میں ہوئی ہے جب سے کمی کیا کہیں لذت ...

    مزید پڑھیے

    غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے

    غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے بتا رہی ہے یہ دل کی دھڑکن وہ آ رہے ہیں خبر سے پہلے یہ کس کے گیسو سے مانگ لائی نسیم نکہت سحر سے پہلے فضائے گلشن اداس سی تھی شمیم‌ عنبر اثر سے پہلے بجائے خوں مے جھلک رہی ہے ہماری رگ رگ سے اب تو ساقی بہت ہی بے کیف زندگی تھی خمار آگیں نظر سے ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں خود سری نہیں ہوتی

    عشق میں خود سری نہیں ہوتی حسن میں بندگی نہیں ہوتی ناوک افگن بتا تو دے آخر درد میں کیوں کمی نہیں ہوتی راز الفت کہاں چھپائیں ہم دل سے بھی دشمنی نہیں ہوتی وہ محبت بھی کیا محبت ہے جس میں دیوانگی نہیں ہوتی آہ کر کے بھی ہم نے دیکھ لیا سوز غم میں کمی نہیں ہوتی مست آنکھوں ہی سے پلا ...

    مزید پڑھیے