میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے
میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے حیات خوب نہیں ہے تو مختصر کر دے حصار ذات کے زندان بے اماں کی خیر غبار راہ کی صورت ہی منتشر کر دے دروغ مصلحت آمیز کے خرابے میں انا پسند مزاجوں کو در بدر کر دے گئے دنوں کو تلاشیں کہ اگلی رت میں کھلیں تو موسموں کو ہواؤں سے با خبر کر دے لباس ...