Wakil Akhtar

وکیل اختر

وکیل اختر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے

    میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے حیات خوب نہیں ہے تو مختصر کر دے حصار ذات کے زندان بے اماں کی خیر غبار راہ کی صورت ہی منتشر کر دے دروغ مصلحت‌ آمیز کے خرابے میں انا پسند مزاجوں کو در بدر کر دے گئے دنوں کو تلاشیں کہ اگلی رت میں کھلیں تو موسموں کو ہواؤں سے با خبر کر دے لباس ...

    مزید پڑھیے

    اپنی نا کردہ گناہی کی سزا ہو جیسے

    اپنی نا کردہ گناہی کی سزا ہو جیسے ہم سے اس شہر میں ہر ایک خفا ہو جیسے سوچتے چہروں پہ جلتے ہوئے آثار حیات یک بہ یک وقت کا عرفان ہوا ہو جیسے یہ دھندلکے یہ در و بام کا گمبھیر سکوت چاندنی رات میں مہتاب لٹا ہو جیسے تجھ سے ملنے کی تمنا تری قربت کا خیال ریگ زاروں میں کوئی پھول کھلا ہو ...

    مزید پڑھیے

    اب نیند کہاں آنکھوں میں شعلہ سا بھرا ہے

    اب نیند کہاں آنکھوں میں شعلہ سا بھرا ہے یہ تپتے ہوئے ہونٹوں کو تکنے کی سزا ہے آشوب جہاں گزراں نے یہ کیا ہے اس دور کا ہر فرد و بشر آبلہ پا ہے اے شبنم گریاں تجھے اس کا بھی پتا ہے کلیوں کا تبسم بھی بہت درد نما ہے ہر اہل ہوس زینت خلوت کدۂ ناز ہر اہل وفا آج سر دار کھڑا ہے اک نور مجسم ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت

    یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت مل کے لوگوں سے بھی پچھتائے بہت ایسے لمحے زیست میں آئے بہت ہم نے دھوکے جان کر کھائے بہت یہ نہیں معلوم کہ کیا بات تھی رو رہے تھے میرے ہمسائے بہت تم ہی بتلا دو کہ کوئی کیا کرے زندگی جب بوجھ بن جائے بہت ہم فراز دار تک تنہا گئے دو قدم تک لوگ ساتھ آئے ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا

    آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا اس کا قد آپ سے اونچا ہوگا نکتہ چینوں پہ جو ہنستا ہوگا اس کو اپنے پہ بھروسا ہوگا وہ جو ویران پھرا کرتا ہے اس کے سر میں کوئی صحرا ہوگا تم نہ سمجھو گے مری بات مگر سوچنے والا سمجھتا ہوگا وہ جو مرنے پہ تلا ہے اخترؔ اس نے جی کر بھی تو دیکھا ہوگا

    مزید پڑھیے

تمام