Wajida Tabassum

واجدہ تبسم

تانیثی خیالات کی حامل ممتاز اردو فکشن رائیٹر اور شاعرہ، مشرقی سماج میں عورت کے جنسی، نفسیاتی اور سماجی مسائل کو پیش کرنے کے لیے معروف۔ کئی کہانیوں پر فلمیں بھی بنائی گئیں۔

Prominent fiction writer and poet representing acute feminist views with remarkable insights into the Eastern male and female psyche especially in relation to their sexual, psychological and social issues. Some of her stories were made into films.

واجدہ تبسم کی رباعی

    دھنک کے رنگ نہیں

    اور پھر پھول اتنا رویا۔ اتنا رویا کہ اس کا کلیجہ پھٹ گیا۔ گھاس سر اٹھا کر بولی۔ ’’ارے بھائی تم روتے کیوں ہو؟ ابھی ابھی تو تمہارے منہ پر ہنسی آئی تھی کہ تم رونے بھی لگے؟‘‘ پھول نے مرتے مرتے جواب دیا۔ میں روتا ہوں اس لئے کہ دوسرے ہنس سکیں۔‘‘ اور پھول مر گیا۔ دوسرے دن ٹہنی پر ...

    مزید پڑھیے

    نتھ اترائی

    رمضان شریف کی آمد آمد تھی۔۔۔ جہاں آرام، جودراصل جہاں آرا بیگم بلکہ دراصل ’’جینوں‘‘ تھیں، رمضان شریف میں بے حد پاک باز بی بی بن جاتی تھیں۔ ڈھولک اور ہارمونیم پر غلاف چڑھادیتی تھیں۔۔۔ بھلے روزے نہ رکھتیں، مجرے بھی نہ کرتیں۔۔۔ اپنے خیالوں کی جنت میں ایک شان دار محل کی تعمیر میں ...

    مزید پڑھیے

    جنّتی جوڑا

    آج ایک ساتھ خوشی اور غم کا دن تھا۔ بی بی ماں کی شادی کا دن! چاندی کے جھم جھماتے تھالوں میں ایک قطار سے دس جگر مگر کرتے تولواں جوڑے، رکھے تھے اور گیارھواں تھا، جو سونے کا تھا، اس میں سب سے قیمتی جوڑا سجا ہوا تھا، جس کی مجموعی قیمت پچیس ہزار سے بھی اوپر تھی۔ اندر جہیز کا سارا کا سارا ...

    مزید پڑھیے

    اترن

    ’’نکو اللہ، میرے کو بہوت شرم لگتی۔‘‘ ’’ایو اس میں شرم کی کیا بات ہے؟ میں نئیں اتاری کیا اپنے کپڑے؟‘‘ ’’اوں۔۔۔ چمکی شرمائی۔‘‘ ’’اب اتارتی کی بولوں انا بی کو؟‘‘ شہزادی پاشا جن کی رگ رگ میں حکم چلانے کی عادت رچی ہوئی تھی، چلا کر بولیں۔ چمکی نے کچھ ڈرتے ڈرتے، کچھ ...

    مزید پڑھیے

    منزل

    مسعود میاں بڑ بڑا کر اٹھ بیٹھے۔ ابھی صبح کا ملگجا ملگجا اندھیارا دور نہیں ہوا تھا۔ دالان میں تو آنگن کے مقابلے میں یونہی زیادہ اندھیرا تھا۔ ساری چیزیں مٹی مٹی اور غیر واضح تھیں۔ مگر روشنی کی کمی کے باوجود مسعود میاں نے دیکھ لیا کہ ان کا بستر آج پھر گیلا گیلا سا تھا۔ سانس روک کر ا ...

    مزید پڑھیے

    شعلے

    نکہت کی سمجھ میں کچھ بھی نہ آ رہا تھا۔ اندر اسلم صاحب درد سے کراہتے پڑے تھے۔ اور وہ خود باہر ہاتھ ملتی کھڑی تھی۔ اس نے لپک کر شانو کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔ اور اس کے کان میں بولی۔ ’’ڈاکٹر صاحب کا فون نمبر یاد ہے تمہیں۔؟ ’’جی ہاں۔ 9434‘‘۔ وہ حیرت سے بولی۔ کیوں مگر ’’تم ...

    مزید پڑھیے

    اے رود موسیٰ

    تم میری باتیں غور سے سن تو رہے ہونا؟ سترہ سال کی عمر میں میں خوبصورتی کا مکمل نمونہ تھی۔ میرا جسم متناسب تھا، قد لمبا لمبا ہاتھ پاؤں صندلیں۔ آنکھیں شراب کے پیالے۔ رنگت ایسی جیسے کسی نے میدہ، گلابی پانی سے گوندھ کر رکھ دیا ہو۔ تم اگر اسے خود ستائی نہ کہو تو میں یہ کہنے کی جرات ...

    مزید پڑھیے

    کوئلہ بھئی نہ راکھ

    رات تاریک ہے، میرے نصیب کی طرح۔۔۔ آسمان پر اکا دکا ستارے ٹمٹمارہے ہیں۔ ان کا میرے آنسوئوں سے کیا مقابلہ؟ میری آنکھوں میں تو ان گنت ستارے جھملارہے ہیں، جھلملاتے ہی رہتے ہیں۔ کتنے دن ہو گئے میری آنکھوں نے مسکرانا چھوڑ دیا ہے۔۔۔؟ ایسا معلوم ہوتا ہے ہنسی سے میری شناسائی ہی ...

    مزید پڑھیے

    ذرا ہور اوپر

    نواب صاحب نوکر خانے سے جھومتے جھامتے نکلے تو اصلی چنبیلی کے تیل کی خوشبو سے ان کا سارا بدن مہکا جا رہا تھا۔ اپنے شاندار کمرے کی بے پناہ شاندار مسہری پر آ کر وہ دھپ سے گرے تو سارا کمرہ معطر ہو گیا۔۔۔ پاشا دولہن نے ناک اٹھا کر فضا میں کچھ سونگھتے ہی خطرہ محسوس کیا۔ اگلے ہی لمحے وہ ...

    مزید پڑھیے

    زکوٰۃ

    چاند آسمان پر نہیں نیچے زمین پر جگمگا رہا تھا! نواب زین یار جنگ کے برسوں پہلے کسی شادی کی محفل میں ڈھولک پر گاتی ہوئی میراثنوں کے وہ بول یاد آ گئے: کیسے پاگل یہ دنیا، کے لوگاں ماں۔ چھت پوکائے کو تو جاتے یہ لوگاں ماں۔ آنکھا کھلے رکھو تاکا جھانکی نکو۔ اپنے آنگن کو دیکھو ماں …. چند ا ...

    مزید پڑھیے