دھنک کے رنگ نہیں
اور پھر پھول اتنا رویا۔ اتنا رویا کہ اس کا کلیجہ پھٹ گیا۔ گھاس سر اٹھا کر بولی۔ ’’ارے بھائی تم روتے کیوں ہو؟ ابھی ابھی تو تمہارے منہ پر ہنسی آئی تھی کہ تم رونے بھی لگے؟‘‘ پھول نے مرتے مرتے جواب دیا۔ میں روتا ہوں اس لئے کہ دوسرے ہنس سکیں۔‘‘ اور پھول مر گیا۔ دوسرے دن ٹہنی پر ...