وجیہ ثانی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی

    دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی جمال یار کی حیرت رہی رہی نہ رہی اسے یہ ناز تھا خود پر کہ زندگی ہے مری سو زندگی کی حقیقت رہی رہی نہ رہی کمال کر کے دکھایا ہے میری آنکھوں نے اب ان میں پہلی سی وحشت رہی رہی نہ رہی لگا ہوا ہے زمانہ اسی تجسس میں وہ میرے پہلو کی زینت رہی رہی نہ رہی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے

    مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے محبت خاک میں لتھڑی ہوئی ہے میں زخمی دل لیے کب تک پھروں گا تری خواہش تو کب کی مر چکی ہے مری آنکھوں میں ہیں آنسو ابھی تک کلی اک میز پر اب تک دھری ہے ترے غم کو سمیٹا جب تو دیکھا اداسی صحن میں بکھری پڑی ہے ترا سایہ مجھے لپٹا ہوا ہے تو پھر تو فاصلے پر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے

    ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے دل کے مانند مرا ذہن بھی خالی کیوں ہے وہ تو ناراض ہے مجھ سے تو پھر آخر اس نے مسکراہٹ سی مری سمت اچھالی کیوں ہے اس کو حیرت مرے شعروں پہ نہیں اس پر ہے میرے شانے پہ جو چادر ہے وہ کالی کیوں ہے وہ بھی کیا دن تھے تری سوچ کو چھو سکتا تھا اب ترا عکس فقط ...

    مزید پڑھیے

    اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے

    اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے مجھ میں اک رقص جنوں تھا سو ابھی باقی ہے آنکھ میں خواب کی کرچیں تھیں سو تو نے چن لیں پر جو اک قطرۂ خوں تھا سو ابھی باقی ہے مر گیا دل ہے مگر تیری امانت محفوظ دل جو اک دل کے دروں تھا سو ابھی باقی ہے کٹ گئے سر کہ اٹھائے تھے بغاوت کی تھی جو بھی سر ہے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

    اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا نامکمل تھا سوال اس نے ...

    مزید پڑھیے

تمام