وجیہ ثانی کی غزل

    دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی

    دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی جمال یار کی حیرت رہی رہی نہ رہی اسے یہ ناز تھا خود پر کہ زندگی ہے مری سو زندگی کی حقیقت رہی رہی نہ رہی کمال کر کے دکھایا ہے میری آنکھوں نے اب ان میں پہلی سی وحشت رہی رہی نہ رہی لگا ہوا ہے زمانہ اسی تجسس میں وہ میرے پہلو کی زینت رہی رہی نہ رہی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے

    مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے محبت خاک میں لتھڑی ہوئی ہے میں زخمی دل لیے کب تک پھروں گا تری خواہش تو کب کی مر چکی ہے مری آنکھوں میں ہیں آنسو ابھی تک کلی اک میز پر اب تک دھری ہے ترے غم کو سمیٹا جب تو دیکھا اداسی صحن میں بکھری پڑی ہے ترا سایہ مجھے لپٹا ہوا ہے تو پھر تو فاصلے پر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے

    ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے دل کے مانند مرا ذہن بھی خالی کیوں ہے وہ تو ناراض ہے مجھ سے تو پھر آخر اس نے مسکراہٹ سی مری سمت اچھالی کیوں ہے اس کو حیرت مرے شعروں پہ نہیں اس پر ہے میرے شانے پہ جو چادر ہے وہ کالی کیوں ہے وہ بھی کیا دن تھے تری سوچ کو چھو سکتا تھا اب ترا عکس فقط ...

    مزید پڑھیے

    اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے

    اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے مجھ میں اک رقص جنوں تھا سو ابھی باقی ہے آنکھ میں خواب کی کرچیں تھیں سو تو نے چن لیں پر جو اک قطرۂ خوں تھا سو ابھی باقی ہے مر گیا دل ہے مگر تیری امانت محفوظ دل جو اک دل کے دروں تھا سو ابھی باقی ہے کٹ گئے سر کہ اٹھائے تھے بغاوت کی تھی جو بھی سر ہے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

    اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا نامکمل تھا سوال اس نے ...

    مزید پڑھیے

    گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم

    گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم ارے ثانیؔ کہاں گھر آ گئے تم کہانی ختم ہونے جا رہی تھی نیا اک موڑ لے کر آ گئے تم ہنسی میں ٹالنے ہی جا رہا تھا مری آنکھوں میں کیوں بھر آ گئے تم زمانہ تاک میں بیٹھا ہوا تھا زمانے بھر سے بچ کر آ گئے تم میں جی لوں گا اسی اک پل میں جیون کہ جس پل میں میسر ...

    مزید پڑھیے

    قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں

    قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں انساں آدھے رہ جاتے ہیں خط سے خوشبو اڑ جاتی ہے کاغذ سارے رہ جاتے ہیں رب کی مرضی ہی چلتی ہے اور ارادے رہ جاتے ہیں لب پر انگلی رکھ لیتی ہو ہم چپ سادھے رہ جاتے ہیں اس کے رعب حسن کے آگے مارے باندھے رہ جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک

    محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک اسے تم کھیل ہی سمجھے مرے مجبور ہونے تک وہ بے تابی مری ہر شام کے مستور ہونے تک تمہارا بام پر آنا اندھیرا نور ہونے تک تمہیں تو یاد ہی ہوگا ہمارے بیچ کا جھگڑا تمہارے وصل سے لے کر مرے مغرور ہونے تک خفا تم سے ذرا سی دیر کو اک روز ہو بیٹھا تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے

    اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے مجبوریوں کی قید سے آزاد ہو گئے کب تک فریب کھاتے رہیں قید میں رہیں یہ سوچ کر اسیر سے صیاد ہو گئے اس کیفیت کا نام ہے کیا سوچتے ہیں ہم اور دوستوں کی ضد ہے کہ فرہاد ہو گئے ملنے کا من نہیں تو بہانا نیا تراش اب تو مکالمے بھی ترے یاد ہو گئے بیزار بد ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی

    کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی دھڑکنیں تو زندہ ہیں دل نے خودکشی کر لی میں اسے سمجھنے کے مرحلوں میں الجھا تھا اس نے جانے چپکے سے کیسے دوستی کر لی دوستوں میں اندھا ہوں یہ خوشی بھی کم ہے کیا اس نے میری آنکھوں سے گھر میں روشنی کر لی نیند مانگتے پھرنے میں انا کا سودا تھا اس انا ...

    مزید پڑھیے