Waheed Quraishi

وحید قریشی

اکستان کے نامور ادیب، شاعر، نقاد، محقق، معلم اور ماہر لسانیات

وحید قریشی کی نظم

    پس دیوار زنداں

    پس دیوار زنداں پس دیوار زنداں کون رہتا ہے ہمیں معلوم کیا ہم تو اسی اک آگہی کی آگ میں جلتے ہیں مرتے ہیں کہ دن کو رات کرتے ہیں کبھی اک روشنی تھی اور ستاروں کی چمک تھی تازگی تھی مگر اب باب زنداں وا نہیں ہوتا ہراساں شام کی تنہائیاں ہیں ہمیں اب کیا خبر کون رہتا ہے پس دیوار زنداں کون ...

    مزید پڑھیے

    صفا مروہ

    صفا مروہ صفا و مروہ کے درمیاں دوڑتی امنگو تمہیں خبر ہے تمہارے اجداد کے نقوش برہنہ پائی تمہارے قدموں کے نقش گر ہیں تم اپنے قدموں کی پیروی میں رواں دواں ہو خود اپنا عرفان ڈھونڈتے ہو ہجوم میں چل کے اپنی بقاء کا سامان ڈھونڈتے ہو دلوں کے اصنام ریزہ ریزہ تم اپنے قدموں پہ چل رہے ہو دلوں ...

    مزید پڑھیے

    دعا

    دعا دور تک ایک خلا لب پہ ہے حرف دعا دشت محروم صدا کوئی آواز نہ رنگ کوئی خواہش نہ امنگ دل میں اک سرد سی جنگ آنکھ سے اشک رواں کشش باغ جناں میری اوقات کہاں اپنی آواز کا ڈر شعلۂ ساز کا ڈر دل کے ہر راز کا ڈر ہر طرف جلوہ فگن ایک خاموش کرن ہر فشاں روح کہ تن آج کیسے ہو بیاں تجھ پہ ہر بات ...

    مزید پڑھیے