تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی
تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی میں اور ہو گیا نہ وفا اور ہو گئی گل کا کہیں نشاں ہے نہ بلبل کا ذکر ہے دو روز میں چمن کی ہوا اور ہو گئی آمد کی سن کے کھولی تھی بیمار غم نے آنکھ تم آ گئے امید شفا اور ہو گئی بنت عنب تو رندوں کو یوں ہی مباح تھی زاہد نظر پڑا تو روا اور ہو گئی شکل قبول ...